تعارف اور تاریخی پس منظر
کینیڈا نے جانوروں کے حقوق اور تحفظ کے لیے ایک مربوط نظام وضع کیا ہے جو وفاقی، صوبائی اور علاقائی سطح پر کام کرتا ہے۔ کینیڈامیں جانوروں کے تحفظ کی تاریخ 1887 میں شروع ہوتی ہے جب ساسکیچوان میں لاسٹ ماؤنٹین لیک کو جنگلی پرندوں کے تحفظ کے لیے مخصوص کیا گیا، جو شمالی امریکہ کا پہلا وفاقی پرندہ محفوظ علاقہ بنا۔ 1916 میں برطانیہ اور امریکہ کے درمیان مائیگریٹری برڈز کنونشن پر دستخط ہوئے، جس کے بعد کینیڈا نے 1917 میں مائیگریٹری برڈز کنونشن ایکٹ پاس کیا۔
1947 میں ڈومینین وائلڈ لائف سروس کا قیام عمل میں آیا جو بعد میں کینیڈین وائلڈ لائف سروس کے نام سے جانا جانے لگا۔ 1973 میں کینیڈا وائلڈ لائف ایکٹ پاس ہوا جس نے نیشنل وائلڈ لائف ایریاز کے قیام، انتظام اور تحفظ کو ممکن بنایا۔ آج کینیڈا میں 55 سے زائد نیشنل وائلڈ لائف ایریاز موجود ہیں جو جانوروں اور پودوں کے لیے قومی اہمیت کے حامل مساکن کا تحفظ کرتے ہیں۔
قانونی فریم ورک اور تحفظ کے اقدامات
وفاقی قوانین
کینیڈا میں جانوروں کے تحفظ کا بنیادی قانونی فریم ورک کریمنل کوڈ آف کینڈا کے سیکشن 445 سے 447 پر مشتمل ہے، جو جانوروں کے ساتھ ظلم کو ایک مجرمانہ جرم قرار دیتا ہے۔ سیکشن 445.1 کسی بھی شخص کو جان بوجھ کر جانور یا پرندے کو غیر ضروری درد، تکلیف یا چوٹ پہنچانے سے منع کرتا ہے۔ سیکشن 446 نقل و حمل کے دوران جانوروں کے ساتھ جان بوجھ کر لاپرواہی برتنے یا گھریلو یا قید میں رکھے گئے جنگلی جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
2016 میں ماڈرنائزنگ اینیمل پروٹیکشن ایکٹ (بل C-246) پیش کیا گیا تھا جو جانوروں کو حساس وجود کے طور پر تسلیم کرنے، مجرمانہ غفلت کے مقدمات چلانے کو آسان بنانے اور شارک فنز، بلی اور کتے کی کھال کی درآمد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتا تھا، لیکن یہ بل 5 اکتوبر 2016 کو ہاؤس آف کامنز میں مسترد کر دیا گیا۔
صوبائی اور علاقائی قوانین
کینیڈا کے تمام صوبوں اور علاقوں کے پاس جانوروں کی بہبود کے تحفظ کے لیے اپنے قوانین ہیں۔ مثال کے طور پر:
– کیوبیک: 2015 میں کیوبیک کی نیشنل اسمبلی نے قانون سازی کی جس میں کہا گیا کہ “جانور چیزیں نہیں ہیں بلکہ حیاتیاتی ضروریات والے حساس وجود ہیں”۔ بل 54، این ایکٹ ٹو امپروو دی لیگل سچویشن فار اینیملز نے کیوبیک کے جانوروں کی فلاح و بہبود کے سابقہ دفعات کو تبدیل کر دیا اور جانوروں کے ساتھ ظلم، غفلت اور تشدد کے لیے جرمانے کو بڑھا کر $250,000 تک کر دیا۔
– انٹاریو: 2019 میں انٹاریو حکومت نے پراونشل اینیمل ویلفیئر سروسز (PAWS) ایکٹ پاس کیا جس میں معمولی پہلے جرم کے لیے $75,000 اور بڑے کارپوریٹ جرم کے لیے $1 ملین تک کے جرمانے مقرر کیے گئے۔
– برٹش کولمبیا: برٹش کولمبیا میں صوبائی سطح پر جانوروں کے ساتھ ظلم کے جرم کے لیے $75,000 تک کا جرمانہ اور دو سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
صنفی تحفظ کے پروگرام
کینیڈانے متعدد بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں شامل ہیں:
– پولر بیئرز کے تحفظ کا معاہدہ (1973): کینیڈا، ڈنمارک (گرین لینڈ)، ناروے، سوویت یونین اور امریکہ نے پولر ریچھوں کے تحفظ کے لیے ایک کثیر جہتی معاہدے پر دستخط کیے۔
– سیٹس (1975): جنگلی جانوروں اور پودوں کی خطرے سے دوچار انواع کے بین الاقوامی تجارت کے کنونشن پر کینیڈا نے دستخط کیے، جو کہ وائلڈ اینیمل اینڈ پلانٹ پروٹیکشن اینڈ ریگولیشن آف انٹرنیشنل اینڈ انٹرپروونشل ٹریڈ ایکٹ کے ذریعے کینیڈا میں نافذ کیا جاتا ہے۔
– رامسر کنونشن (1981): بین الاقوامی اہمیت کے حامل ویٹ لینڈز کے تحفظ کا کنونشن جس کا مقصد تمام ویٹ لینڈز کا تحفظ اور عقلمندانہ استعمال ہے۔
جانوروں کے حقوق کی اسلامی تعلیمات
اگرچہ کینیڈا ایک سیکولر ملک ہے، لیکن اسلامی تعلیمات جانوروں کے حقوق کے بارے میں واضح ہدایات فراہم کرتی ہیں جو کہ کینیڈین قوانین کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ اسلام نے جانوروں کو عذاب دینا حرام قرار دیا ہے اور ان کے ساتھ شفقت اور رحم کا معاملہ کرنے کی تعلیم دی ہے۔
نبی کریم نے ارشاد فرمایا: “ہر زندہ اور تر جگر رکھنے والے جانور (کی تکلیف دور کرنے) میں ثواب ہے”۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جس کو اس نے باندھ کر رکھا تھا، یہاں تک کہ بھوکی پیاسی مر گئی۔
اسلام نے جانوروں کو نشانہ بنانے، ان کو آپس میں لڑانے اور بلاوجہ تکلیف دینے سے منع فرمایا ہے۔ یہ تعلیمات کینیڈا کے جانوروں کے تحفظ کے قوانین کے ساتھ مماثلت رکھتی ہیں جو جانوروں کو غیر ضروری تکلیف دینے سے منع کرتے ہیں۔
چیلنجز اور تنقیدی جائزہ
اگرچہ کینیڈا نے جانوروں کے تحفظ کے لیے قابل تعریف اقدامات کیے ہیں، لیکن کئی چیلنجز باقی ہیں:
1. قانونی خلا: کریمنل کوڈ میں جانوروں کو اب بھی جائیداد کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے، نہ کہ حساس وجود کے طور پر۔
2. صوبائی اختلافات: صوبائی قوانین میں نمایاں اختلافات موجود ہیں، جس سے ملک بھر میں یکساں تحفظ یقینی بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔
3. عام طریقہ کار کی مستثنیات: زیادہ تر صوبائی جانوروں کے ساتھ ظلم کے قوانین شکار، پھندے لگانے اور کھیتی باڑی کے طریقوں کو عام طور پر قبول شدہ طریقوں کے طور پر مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔
4. نفاذ کی کمزوری: جانوروں کے تحفظ کے قوانین کا نفاذ مختلف صوبوں میں مختلف ہوتا ہے اور کہیں کہیں ناکافی ہے۔
5. جانوروں کے احساسات کی محدود تسلیم: اگرچہ کریمنل کوڈ تسلیم کرتا ہے کہ جانور تکلیف محسوس کر سکتے ہیں، لیکن اس میں جانوروں کے شعور اور مثبت جذبات کا تجربہ کرنے کی صلاحیت کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
سفارشات اور مستقبل کے اقدامات
کینیڈا میں جانوروں کے حقوق اور تحفظ کو مزید بہتر بنانے کے لیے درج ذیل سفارشات کی جا سکتی ہیں:
1. وفاقی سطح پر حساسیت کی تسلیم: وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ کیوبیک کے راستے پر چلتے ہوئے قومی سطح پر قانون سازی کرے جو جانوروں کو حساس وجود کے طور پر تسلیم کرے۔
2. قوانین کی ہم آہنگی: صوبائی اور وفاقی قوانین میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ ملک بھر میں جانوروں کو یکساں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
3. نفاذ کے نظام کو مضبوط بنانا: جانوروں کے تحفظ کے قوانین کے نفاذ کے لیے مزید وسائل اور تربیت یافتہ اہلکار فراہم کیے جائیں۔
4. عوامی آگاہی: جانوروں کے حقوق اور تحفظ کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے مہمات چلائی جائیں۔
5. تحقیق اور مانیٹرنگ جانوروں کی بہبود کے معیارات کو بہتر بنانے اور ان کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مزید تحقیق اور مانیٹرنگ کے نظام قائم کیے جائیں۔
کینیڈانے جانوروں کے حقوق اور تحفظ کے لیے ایک جامع نظام وضع کیا ہے جو وفاقی، صوبائی اور علاقائی سطح پر کام کرتا ہے۔ تاریخی طور پر کینیڈا نے جنگلی حیات کے تحفظ میں عالمی رہنمائی کی ہے، جیسا کہ 1973 میں کینیڈا وائلڈ لائف ایکٹ اور پولر بیئرز کے تحفظ کے معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم، اب بھی کئی چیلنجز موجود ہیں جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔
کیوبیک کی 2015 کی قانون سازی جس میں جانوروں کو “حساس وجود” کے طور پر تسلیم کیا گیا ، ایک مثبت قدم ہے جسے دیگر صوبوں اور وفاقی سطح پر اپنایا جانا چاہیے۔ اسلامی تعلیمات جو جانوروں کے ساتھ رحم اور شفقت کے سلوک پر زور دیتی ہیں ، کینیڈین قوانین کے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور انہیں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی عالمی کوششوں میں اہم شراکت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔مستقبل میں، کینیڈا کو چاہیے کہ وہ جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے قوانین کو مزید بہتر بنائے، ان کے نفاذ کو مضبوط بنائے اور عوامی آگاہی بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھے تاکہ تمام جانوروں کو مناسب تحفظ اور احترام مل سکے۔