(میڈ ان پاکستان ہمارا وژن) وائپر نے اے آئی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں قومی پرچم سربلند کر دیا،خوشنود آفتاب

30 سال پہلے لوگ ٹیکنالوجی کی بات نہیں کرتے تھے مگر مجھے ٹیکنالوجی میں آنے کا شوق ہوا اور میں نے اس فیلڈ کو اپنا کیریئر بنایا
وائپر کے مونوگرام کے نیچے لکھا ہے Pakistani Proudly، فخر ہے ہم نے اپنی پہچان ایک پاکستانی کمپنی کے طور پر کروائی

اے آئی،مصنوعی ذھانت پاکستان کا مستقبل ہے،وائپر اکیڈمی نئی نسل میں AI کی نالج منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے

وائپر کے کمپیوٹر ز،لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس ودیگر پروڈکٹس اعلی معیار کی حامل ہیں، گروپ چئیرمین وائپر خوشنود آفتاب کا انٹرویو

رپورٹ:نشید آفاقی،رمشا یاور بیگ
فوٹو گرافی:حسنین احمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وائپر کے گروپ چئیرمین خوشنود آفتاب حب الوطنی کے سچے جذبے سے سرشار ہیں
آج ہم آپ کی ملاقات ایک ایسی شخصیت سے کروا رہے ہیں جن کی رگ رگ میںپاکستانیت خون بن کر دوڑ رہی ہے یہ ہیں میڈ ان پاکستان (Made in Pakistan ) وژن کے خالق خوشنود آفتاب جو وائپر کے گروپ چئیرمین ہیں،خوشنود آفتاب کی بصیرت
اتنی بلند ہے کہ وہ ماضی میں بھی پاکستان سے چائنا جانے والے سرکاری وفد کا حصہ تھے اور حالیہ دنوں میں بھی وہ چائنا جانے والے سرکاری وفد کا حصہ ہیں وزیراعظم پاکستان کے ساتھ جانے والا یہ وفد آئی ٹی منسٹر کی سربراہی میں چینی حکام و آئی ٹی ماہرین سے مذاکرات میں حصہ لے گا اس موقع پر توقع ہے کہ پاکستان کو مصنوعی ذہانت AI اور ہائی ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی دلانے کے انقلابی پروگرام کی جانب مثبت پیش رفت ہوگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وائپر کو برانڈ ایوارڈ ملا تو مجھے لگا کہ آسکر ایوارڈ مل گیا،خوشنود آفتاب
وائپر کو برانڈ ایوارڈ ملا تو مجھے لگا کہ مجھے آسکر ایوارڈ مل گیا ہے پہلے ایوارڈ کے بعد بھی ہمیں مسلسل دو سال ایوارڈ ملے ہم نے ِ2025 کے لئے بھی ریکویسٹ کی ہے کہ ہمیں ایوارڈ دیا جائے اگر کوئی ہم سے بہتر ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر ہم میریٹ پر پورے اترتے ہیں تو ہمیں ضرور ایوارڈ دیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال: آپ اپنی ابتدائی زندگی اور تعلیمی پس منظر کے بارے میں بتائیں اور یہ کس طرح آپ کے وژن کو تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوا؟
جواب: میری ابتدائی تعلیم سعودی عرب میں ہوئی وہیں اعلی تعلیم حاصل کی پھرپاکستان آگیا جب میں سعودی عرب سے پاکستان آیا تو ہر شخص امپورٹڈ چیزوں کا راگ الاپتا تھا اس دوران میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں اپنے جوہر دکھا نے ہیں 30 سال پہلے لوگ ٹیکنالوجی کی بات نہیں کرتے تھے مگر مجھے ٹیکنالوجی میں آنے کا شوق ہوا اور میں نے اس کو اپنا کیریئر بنایا

سوال۔وائپر ٹیکنالوجی شروع کرنے سے پہلے آپ کو اپنے پروفیشنل سفر میں کون سی بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا؟

جواب۔اس زمانے میں ٹیکنالوجی کو کوئی قبول نہیں کرتا تھا جب ہم کسی پروفیشنل کے پاس جاتے اور کہتے تھے کہ بتائیے آپ نے ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہے تو جواب آتا ہمیں ٹیکنالوجی کو نہیں اپنانا اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی آدمی 40 سال کا ہے اور وہ ٹیکنالوجی کی طرف آتا ہے تو اس کی جاب کا مسئلہ بن جائے گا ٖ؎ٹیکنالوجی اس کو آتی نہیں تو اگر ٹیکنالوجی کا نفاذ کیا گیا تو اس کے لیے مشکل کھڑی ہو جائے گی اس کے ذہن میں فورا آئے گا کہ نکال دیا جائے گا اور اس فرد کو رکھا جائے گا جو ٹیکنالوجی سے واقف ہوگا تو سب سے پہلے ٹریننگ اور ان کا کانسپٹ تبدیل کرنا کہ ٹیکنالوجی آپ کو آسانی دے گی اور جاب کو ختم نہیں کرے گی یہ کانسپٹ تبدیل کرنا ہمارے لیے بہت مشکل تھا

سوال۔ وائپر ٹیکنالوجی ایک معروف برانڈ بن گیا ہے آپ کو یہ بڑی کامیابی کیسے حاصل ہوئی؟

جواب۔وائپر کو اس پوزیشن پر اللہ تعالی نے پہنچایا ابتدا میں ہماری ٹیم کے کچھ ممبران نے مشورہ دیا کہ کسی کو یہ نہ بتایا جائے کہ وائپر ایک پاکستانی برانڈ ہے انہوں نے مشورہ دیا کہ یہ بتایا جائے کہ وائپر غیر ملکی برانڈ ہے اس پر ہم نے بہت مضبوط قدم یہ اٹھایا کہ ٓاج بھی وائپر کے مونوگرام کے نیچے لکھا ہے Pakistani Proudlyاس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے غیر ملکی والے آئیڈیے کو رد کردیا اور اپنی پہچان ایک پاکستانی کمپنی کے طور پر کروائی ہم سمجھتے ہیں کہ ایک پاکستانی کمپنی ہونے پر ہمیں فخر ہونا چاہیے ایسے ماحول میں جہاں غیر ملکی برانڈ کو ترجیح دی جا رہی ہو ایک پاکستانی برانڈ لاؤنچ کر کے میں نے اور میری ٹیم نے ایک غیر معمولی چیلنج قبول کیا تھا ایک ایسے ماحول میں جہاں غیر ملکی برانڈ کو ترجیح دی جا رہی ہو ایک پاکستانی برانڈ لاؤنچ کر کے میں نے اور میری ٹیم نے ایک غیر معمولی چیلنج قبول کیا تھا پاکستان میں چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی نہیں بنتی مگر ہمارے فوجی ادارے جہاز، ٹینک اور دیگر ہائی ٹیکنالوجی کی چیزیں بنا سکتے ہیں تو کیاہم کمپیوٹر نہیں بنا سکتے اس چیلنج کو ہم نے قبول کیا 2000 میں پاکستان کے کمپیوٹر کے 20 برانڈز تھے آج آپ کو وائپر کے علاوہ کوئی بھی دوسرا برانڈ نہیں نظرآئے گا لوگوں نے ہمیں قبول کیا اور ہمیں کامیابی ملی

سوال۔آپ کی کمپنی کا نام وائپر بہت منفرد ہے یہ کس کے ذہن کی تخلیق ہے؟

جواب۔ وائپرکا نام بس اچانک ہی ذہن میں آیا اور ہم نے فیصلہ کیا کہ کمپنی کا نام یہی رکھا جائے گا جب ہم نے کمپنی کا آغاز کیا تو اس وقت وائپر نام کی ایک چپ مارکیٹ میں آتی تھی وائپر نام کی ایک گاڑی بھی آتی تھی جس کی رفتار بہت تیز تھی ہم نے دیکھاکہ یہ نام کسی ٹیکنالوجی میں استعمال نہیں ہو رہا تھا ہم نے اپنی کمپنی کا نام وائپر رکھا شاید اب کوئی مجھے بولے تو میں یہ نام نہیں رکھوں گا کیونکہ وی الفابیٹیکل آرڈر میں آخر میں آتا ہے اے بی سی توشروع میں آتے ہیں وائپر پر ہم نے بہت محنت کی ہمارے ساتھ اور لوگ بھی ہیں جنہوں نے ہمارا بہت ساتھ دیا اور ہم یہاں تک پہنچ گئے نام منفرد ہونا بھی شاید ایک اچھائی ہے

سوال۔ ہم نے ایٹم بم تو بنا لیا مگر دوسری طرف ہم سوئی بھی نہیں بنا سکتے ایسے ماحول میں آپ نے میڈ ان پاکستان کا تصور کیسے پیش کیا؟

جواب۔میں ایک وفد کے ساتھ بیرون ملک کے دورے پر تھا وفد میں ایک ایکسپورٹر بھی شامل تھا ایکسپورٹر سے سوال کیا گیا کہ آپ نے سر کے بال ڈائی کیے ہوئے ہیں ڈائی سے لے کر جو جوتے آپ نے پہنے ہوئے ہیں یہ سب امپورٹڈ ہیں آپ کس منہ سے اپنے ملک کا مال بیچنے آئے ہو آپ خود اپنے ملک کا مال استعمال نہیں کرتے تو پھر ہم آپ کا سامان کیوں خریدیں یہ سب باتیں میرے ذہن میں رہ گئیں، ہم خود میڈ ان پاکستان اشیاء استعمال نہیں کرتے اور دوسروں سے کہیں کہ وہ ہماری چیزیں خریدیں تو یہ ایک انتہائی نامناسب عمل ہے میں نے میڈ ان پاکستان کا پرچم اٹھایا اور فیصلہ کیا کہ اس پرچم کو اوپر تک لے کر جائیں گے تب ہی دنیا ہم سے متاثر ہوگی اور ہماری مصنوعات خریدے گی جب ہم ایٹم بم بنا سکتے ہیں تو کیا نہیں کر سکتے اس چیلنج کو میری ٹیم نے قبول کیا الحمدللہ پہلا اے آئی ۔پی سی لاونچ کر دیا جو پہلے پاکستان میں نہیں تھا اس کے بعد دیگر برانڈز آئے، چند سال پہلے یہ سوال کیا جاتا تو ہم کہتے کہ میڈ ان پاکستان کو کوئی قبول نہیں کرتا لیکن آج ایسا نہیں ہے اس حوالے سے میں دو شخصیات کو منشن کرنا چاہوں گا، ایک آئی ٹی منسٹر شزا فاطمہ ہیں جو پرائم منسڑکے وژن پر پوری اتری ہیں
کہ پاکستانی پروڈکٹس کو آگے لے کر جانا ہے ایس آئی ایف سی نے ملک میں ٹیکنالوجی کے فروغ کا بیڑا اٹھایا، انھوں نے لوگوں کو
سپورٹ کیا ان کا مشن ہے کہ ٹیکنالوجی کو اگلے اسٹیپ پرلے کر جائیں،ایک چھوٹی سی مثال دونگا اگر میڈ ان پاکستان نہیں ہوگا تو کیا نقصان ہو سکتا ہے۔گزشتہ دنوں پیجر پھٹنا شروع ہوگئے تھے تو جہاں یہ بنتے ہیں وہاں یہ پروگرام دیا جاتا ہے کہ جب مرضی ہو پھٹ جائیں،تو کیا یہ کمپیوٹر میں نہیں ہوسکتا،جب ہم بنائیں گے تو یہ سازش نہیں ہوسکے گی۔جب ہم یہ چیزیں باہر سے منگوائیں گے تو ایسا ممکن ہے۔میں سمجھتا ہوں بات سمجھ آگئی ہوگی۔

سوال۔خوشنود آفتاب کو،خوشنود آفتاب کس نے بنایا؟

جواب۔مجھے اللہ تعالیٰ نے بنایا میں کسی ایک شخصیت کا نام لوں گا تو دوسری شخصیت کے ناراض ہونے کا اندیشہ ہے۔اللہ تعالی کی مدد سے ہم اس مقام پر پہنچے میری ٹیم بھی بہت مضبوط ہے۔میں کو فاونڈر ہوں فیصل صاحب سی او او ہیں عاصم صاحب اسکل ڈیولپمنٹ کو دیکھتے ہیں۔ہم نے ہارڈویئر سے اپنا کام شروع کیا۔اس کے بعد ہم نے ایک سو فٹ وئیر کمپنی خریدی،اور ہم نے سوفٹ وئیر پرکام شروع کردیا۔یہ میں بارہ،پندرہ سال پرانی بات کر رہا ہوں۔ہم نے سو فٹ وئیربنائے اور ایکسپورٹ کرنا شروع کئے۔مگر مسئلہ یہ کھڑا ہوگیا کہ ہمیں اسکلڈ لوگ نہیں مل رہے تھے۔اس مسئلے کودیکھتے ہوئے ہم نے اکیڈمی بنالی کہ ہم اپنے لوگ ٹرینڈ کریں گے۔ وائپر گروپ تین کمپنیوں پر مشتمل ہے۔ہارڈویئر کو ایک ٹیم دیکھتی ہے۔دوسری ٹیم سوفٹ وئیر کمپنی کو چلا رہی ہے۔میرے ساتھ وائپر اسٹارٹ کرنے والے فیصل صاحب اس کمپنی کو دیکھتے ہیں۔اکیڈمی کو عاصم صاحب دیکھتے ہیں۔ہمیں وائپر کو چلانے میں پندرہ سال کا عرصہ لگا۔ہمارا پرانا تجربہ تھا اس کوہم نے اپنی دیگر دو کمپنیوں میں استعمال کیا۔اس میں ٹائم نہیں لگا اور ہم کامیابی کی طرف جارہے ہیں۔

سوال۔ آپ نے آئی ٹی منسڑ شزا فاطمہ کا ذکر کیا وہ کیساکام کر رہی ہیں آپ چین کے دورے پر بھی جارہے ہیں اس حوالے سے بھی کچھ بتائیں؟

جواب۔ہم لوگ پچھلے سال بھی چائنا گئے تھے۔پرائم منسٹر،کے وفد کے ساتھ منسٹر صا حبہ بھی تھیں،ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا،منسٹر صاحبہ پروفیشنل لوگوں کی رائے کو اہمیت دیتی ہیں۔اور خود بھی مسائل معلوم کرتی ہیں،اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا،امریکا نے بہت زیادہ ٹیرف لگا دیا ہے،اس وقت ہمارے پاس بہترین موقع ہے کہ ہم ٹیکنالوجی چائنا سے لائیں پاکستان میں چیزیں بنائیں فروخت کریں اور ایکسپورٹ کریں پاکستان پر ٹیرف کم ہے۔اگر ہم یہ سب کرسکے تو ہم جیت جائیں گے۔ہم پہلے ہی ٹیکنالوجی کی فلائٹ مس کر چکے ہیں۔ہماری ایکسپورٹ اور ہمارے پڑوسی ملک کی ایکسپورٹ میں بہت بڑا فرق ہے وہ ہم سے بہت آگے ہے۔مگر جو ہوگیا سو ہوگیا جس وقت وہ ٹیکنالوجی پڑھارہے ہیں ہم دھشت گردی سے لڑ رہے تھے۔اس وقت ہمارے بس میں نہیں تھا،آج بس میں ہے تو اس
موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں چائنا سے ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہو ہم یہاں چیزیں بنائیں اور باہر بھیجیں۔
سوال،آئی ٹی کے میدان میں انڈیا ہم سے بہت آگے ہے کیا آپ اس حوالے سے پاکستانیوں کو کوئی خوشخبری دیں گے؟

جواب ،میں نے انڈیا کانام نہیں لیا میں نے پڑوسی ملک کہا تھا،کیونکہ وہاں آئی ٹی کے حوالے سے بہت سے دوست ہیں۔ہمیں انڈیا سے ہی نہیں سب سے آگے نکلنا ہے۔ہم نے پاکستان کو ٹیک حب بنا نا ہے۔سب ایکسپورٹ بڑھانے کی بات کر رہے ہیں مگر ساتھ ساتھ امپورٹ بھی بڑ ھے گی توصورتحال قابو میں نہیں رہے گی۔ہمیں سب سے پہلے امپورٹ کم کرنی ہے80 کی دھائی میں چائنا میں کمپیوٹر بنانے کی ایک کمپنی لیجنڈ تھی چائنا کی حکومت نے پابندی لگائی کہ سب ادار ے سے کمپوٹر خریدیں گے۔پندرہ بیس،سال تک لیجنڈ کمپنی کام کرتی رہی آج لیجنڈ کمپنی نظر نہیں آتی لیجنڈ نے امریکا کی سب سے بڑی کمپیوٹر کمپنی آئی بی ایم کا پی سی سیکشن خرید لیا۔ آج اس کا نام Lenovo ہے۔یہ بہت بڑا کیس ہے۔آپ میڈ ان پاکستان پر کام کریں کہ کم ازکم پاکستان کے اندر تو پاکستانی چیز فروخت ہو آپ کو پتاہے امریکا ٹیرف کیوں لگا رہا ہے۔تاکہ اپنے ملک میں انڈسٹری کوDevelop کرے
جب ہم پاکستان میں ٹیرف لگاتے ہیں تو مصیبت ہو جاتی ہے نہیں لگائیں تو کم از کم پاکستانی مصنوعات کوپروموٹ تو کریں، لوکل چیز تو خریدیں چار سال پہلے بہت پرابلم تھی اب لوکل چیز کو قبولیت کی سند مل رہی ہے ، ہم روتے ہیں کہ لوگ پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں جو جارہے ہیں وہ ٹھیک کر رہے ہیں کیونکہ یہاں کوئی مواقع نہیں ہیں میں اگر نوجوانوں کو سہولتیں نہیں دوں گا تو قصوروار میں ہوں گا نوجوان نہیں، ہماری کوشش ہے کہ میڈ ان پاکستان کو اوپر لے کر جائیں اور اپنے نوجوانوں کو روزگار بھی دیں وائپر اکیڈمی میں ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ جتنے بھی لوگ اسکلز ڈیولپ کر رہے ہیںان کو ہم کہیں نہ کہیں ملازمت بھی دلوائیں بیرون ملک جانے والے 100 ڈالر کما سکتے ہیں وہ 100 نہیں 300 ڈالرز کمائیں

سوال۔وائپر کی پروڈکٹس امپورٹڈ پروڈکٹ سے کس طرح بہتر ہیں؟

جواب۔ پی سی سیکشن میں لیپ ٹاپ، ال ان ون، ڈیسک ٹاپ، ٹو ان ون اسی طرح ہمارے ٹیبلٹس بھی بہت مقبول ہیں وائپر ٹیبلٹ کو سب سے زیادہ فروخت ہونے والے ٹیبلٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے،ہمارے اسکرین اے آئی بیسڈ ہیں ہمارا فوکس اس بات پر ہوتا ہے کہ ہم سپورٹ سروس بہت اچھی دیں اگر کوئی کمپنی کہتی ہے کہ سات دن میں پروڈکٹ تبدیل کر دیں گے تو میں اپنی ٹیم کو بولتا ہوں کہ ساتھ دن کیوں سات گھنٹے میں کیوں نہیں سات گھنٹے میں صارف کا مسئلہ حل کر کے دیں اگر کسی کا کمپیوٹر خراب ہو گیا ہے اور وہ کمپیوٹر کے بغیر چلتا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ سات دن کی چھٹی دے دی جائے ہم نے ٹائم کو کور کیا ہے اور اس سے ہمیں بہت بڑاایج ملا ہے۔ہم پاکستانی ہیں ہماری پروڈکٹ پاکستانی ہے ہماری سوچ پاکستانی ہے تو ہمیں پتہ ہے کہ پاکستانی کیا سوچ رہا ہے اس کو اچھی سپورٹ چاہیے
سوال۔آپ ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے آئی ٹی سے منسلک ہونے کے ناطے ملک میں آئی ٹی کا مستقبل کیسا دیکھتے ہیں؟

جواب۔ ایف پی سی سی آئی پورے پاکستان کی جتنی بھی بزنس ایسوسی ایشنز ہیں ان کی ایسوسی ایشن ہے تو اس کا مطلب ہوا ایف پی سی سی آئی میں تقریبا ہر قسم کے بزنس مین آتے ہیں ہمیں کاروباری حضرات کی اچھی سپورٹ حاصل ہے پہلے میڈ ان پاکستان کانسپٹ ہی نہیں تھا پہلے لوگ میڈ ان پاکستان کے حوالے سے کوئی بات سنتے بھی نہیں تھے ہم نے اتنا شور مچایا ہے کہ لوگ سننے لگے ہیں

سوال۔مصنوعات کا معیار اچھا ہوگا تو خود بخود میڈ ان پاکستان کا کانسپٹ ابھرے گا اس حوالے سے آپ کوئی آگاہی مہم چلائیں گے؟

جواب۔ میں سمجھتا ہوں کہ میڈ ان پاکستان ہوگا تو مصنوعات کا معیار بھی بلند ہو جائے گا ہم کہتے ہیں کہ سب سے پہلے پاکستان کے اندر میڈ ان پاکستان کو قبول کیا جائے اس کے بعد ہی معاملات آگے چلیں گے

سوال۔ وائپراکیڈمی بنانے کا بنیادی مقصد اور مشن کیا ہے نیز یہاں کون کون سے کورسز کرائے جا رہے ہیں؟

جواب۔ ہم آئی ٹی انڈسٹری سے بہت زیادہ قریب ہیں ہمیں پتہ ہے کہ ان دنوں آئی ٹی انڈسٹری کو کس نوعیت کے کورسز کی ضرورت ہے ہم ایسے کورسز کراتے ہیں جس کے بعد جاب ملنے میں آسانی پیدا ہو ہم 25 کورسز کرا سکتے ہیں جس کی ڈیمانڈ ہی نہیں ہوگی تو اس کا کیا فائدہ ہوگا میں پاشا کا ممبر ہوں پاشا آئی ٹی انڈسٹری کو سپورٹ فراہم کرتی ہے یہ سافٹ وئیر ہاؤسز کی ایسوسی ایشن ہے وہاں سے پتہ چلتا ہے کہ کس فیلڈ کی ڈیمانڈ ہے تو ہم وہی کورس کراتے ہیں ہمارا اپنا سافٹ وئیر ہاؤس ہے اور ہمیں لوگ نہیں ملتے تو اپنی ضرورت کے لیے ہم نے اکیڈمی شروع کی تھی اب ہماری اولین ترجیح ہے کہ یہاں سے کورسز کرنے والے کو ضرور نوکری مل جائے۔ مڈل ایسٹ چلے جائیں وہاں زیادہ تر پاکستانی نان پروفیشنل کام کر رہے ہیں جو مثال کے طور پر 100 ڈالر پاکستان بھیجتے ہیںہماری کوشش ہے کہ نان پروفیشنل جاب کرنے والوں کے بچے بھی آئی ٹی سیکھیں ملک سے باہر جائیں اور ماہانہ 300 ڈالر کمائیں ہمارا ٹارگٹ ہے پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے جب پاکستان آگے جائے گا تو خوشحالی آ ئے گی اورسب کو فائدہ حاصل ہوگا

سوال۔ میں نے پڑھا ہے کہ پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ اس وقت 3.8 بلین ڈالرز ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے آپ کا کیا خیال ہے ٓائی ٹی ایکسپورٹ کو کہاں تک لے جایا جا سکتا ہے؟

جواب۔ اس وقت ماحول سازگار ہے اگر ہم اس سازگار ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہیں تو 2030 تک 30 بلین ڈالر کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے یہ بھی دیکھنا ہوگا پاکستان میں جو سافٹ وئر استعمال ہو رہا ہے وہ پاکستان سے باہر کا ہے پاکستان کا اپنا ہے پہلے ہم اس سافٹ وئر کو ٹیسٹ کریں گے تو ایکسپورٹ ہوگا ہمارارویہ یہ ہے کہ ہم پاکستانی جوتا باہر بھیجیں گے مگر ہمیں خود پاکستان کا جوتا استعمال نہیں کرنا اگر اس طرح ہوا تو ہم کامیاب نہیں ہوں گے پہلے ہم خود استعمال کریں دیکھیں کہ اچھا ہے اس کو مزید بہتر بنائیں پھر باہر بھیجیں

سوال۔ملک کی آئی ٹی انڈسٹری کے مسائل کے حوالے سے بتائیں؟

جواب۔ میں شکایت کرنے میں بہت مشکل آدمی ہوں میں نے پہلے جو بات کہی کہ پہلے سب چیزیں خود اپنائیں شکایت صرف یہ ہے محض آئی ٹی کے لیے نہیں ہر شعبے کے لیے ہے کہ پوری دنیا میں جو سب سے بڑی کنزیومر ہوتی ہے سب سے زیادہ چیزیں خریدتی ہے وہ گورنمنٹ ہوتی ہے گورنمنٹ اپنے اوپر تو پابندی لگا سکتی ہے کہ وہ میڈ ان پاکستان کو ترجیح دیگی جب وہ میڈ ان پاکستان کو ترجیح دے گی تو عوام میں بھی اعتماد آئے گا پاکستانی مصنوعات معیاری اور اچھی ہیں لوگ ٹیکسوں کی بھرمارکی شکایت کرتے ہیں مگر اگر ٹیکس نہیں ہوگا تو ملک نہیں چلے گا ملک کی ایکسپورٹ اور جی ڈی پی میں اضافے کے باوجود بھی ٹیکس لیا جائے گا ایکسپورٹر بولتا ہے بجلی مہنگی ہے ہم ایکسپورٹ نہیں کر سکتے ہیں صورتحال تو ایسی ہی ہے اب آپ بتائیں کہ ٓاپ کیا کر سکتے ہیں اس وقت ہمارے پاس بہت بہترین مواقع ہیں اس وقت حکومت فوج کے ساتھ مل کر جو کام کر رہی ہے اور ملک کا امیج بہت زبردست طریقے سے بہتر بنایا گیا ہے اس صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھایا تو بہت افسوس رہے گا فائدہ ٹیرف کے حوالے سے اٹھانا ہے آئی ٹی منسڑی کو نئی مارکیٹیں دیکھنی چاہیے پاکستان کے اندر پاکستانی اشیاء کے استعمال کا ماحول بنایا جائے اور اس کو فروغ دیا جائے تو ہماری مصنوعات کی کوالٹی بہتر ہوگی اور اس کی عالمی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہوگا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں