موسمی ماڈل کے مطابق مون سون سیزن معمول سے 4–5 دن قبل شروع ہوگیا ہے—26–27 جون کو”—جس سے یکم جولائی سے 15 جولائی کے دوران ملک کے تقریباً 80٪ علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش کا امکان ہے
این ڈی ایم اے/این ای او سی نے 29 جون سے 5 جولائی تک ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارش، فلڈ الرٹ اور لینڈ سلائیڈنگ و شہری قلیل سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے
2. حالیہ صورتِ حال
جون کے آخر میں شمالی خیبر پختونخوا (خاص طور پر سوات)، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے اضلاع میں موسلادھار بارشوں نے 46 سے زائد افراد کی جان لے لی ہے – 22 خیبرپختونخوا، 13 پنجاب، 7 سندھ، 4 بلوچستان میں ۔
32 افراد بشمول 16 بچے سوات و دیگر شمالی علاقوں میں Flash Floods میں جاں بحق ہوئے
مزید 8 افراد گزشتہ دنوں سوات سمیت شمال مغربی اضلاع میں پیش آنے والے Flash Floods میں ہلاک ہوئے ۔
3. شمالی سیاحت اور انفراسٹرکچر کا خطرہ
80٪ علاقوں میں باقاعدہ بارشیں ہونے کی صورت میں صوبائی علاقوں خصوصاً شمال (گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، شمالی خیبرپختونخوا) میں شدید سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور Glacier Lake Outburst Floods (GLOFs) کا خطرہ بڑھے گا
سڑکیں، پل، رابطہ اور بجلی کی سہولیات بری طرح متاثر ہو سکتی ہیں۔
شمالی علاقوں کی سیاحت 1–15 جولائی کے دوران تقریباً معطل رہنے کا امکان ہے۔
عوام و حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت: سیاحوں کو ان تاریخوں میں شمال کا سفر نہ کرنے، ضلعی انتظامیہ کو ایمرجنسی اقدامات لینے کا مشورہ پیش کیا گیا ہے۔سفارشات:
حکومت/NDMA/PDMA: تمام علاقوں میں فوری الرٹس جاری کریں، سیاحتی راستوں کو بند کریں، اور انسداد سیلابی نظام کو فعال کریں۔
عوام: شمالی علاقوں کا سفر 15 جولائی تک مؤخر کریں، دریا ندی نالوں سے دور رہیں، اور فلڈ بریگز/ایمرجنسی کٹس کی تیاریاں کریں۔
متعلقہ ادارے: پلوں، سڑکوں، لیڈرز اور ندی نالوں کے حفاظتی انتظامات پر توجہ دیں۔
نتیجہ:
اگر یکم تا 15 جولائی کے دوران موسمی ماڈل کے مطابق بارشیں آئیں تو 2022 کے سیلاب جیسی تباہی کا ممکنہ خطرہ ہے۔ شمالی علاقوں کی سیاحت بری طرح متاثر ہوگی، انفراسٹرکچر شدید نقصان میں آسکتا ہے، اور عوام کو زندگی و جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وقت ابھی ہے۔ خطرہ کی شدت سے آگاہ رہیں و احتیاط کریں۔
پاکستان میں شدید ترین تباہ کن موسمی صورتحال کا امکان.
