حال ہی میں پاکستان میں مطالعہ کتب کے فروغ اور لائبریریوں کی ترقی وبہبود کے لئے کچھ لائبریرینز نے مل کر ایک تنظیم،سوسائٹی فار دی پروموشن آف ریڈنگ اینڈ امپروومنٹ آف لائبریری (سپریل)کی بنیاد رکھی ہے۔ اس تنظیم کا افتتاحی سمینار،مطالعہ کتب کی اہمیت،کراچی انسٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ ٹیکنالوجی (کیٹ)کے تعاون واشتراک سے کیٹ کے سٹی کمپس میں بروز22جون 2025انعقاد پذیرکیاگیا۔ سمینار میں کراچی کی نمایاں علمی،ادبی اور لائبریری سائنس سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔تلاوت قرآن پاک کی سعادت صمیم کاردارنے حاصل کی۔ان کے بعد خرم پرویز نے پریزینٹیشن کے ذریعے سپریل کا تعارف اور اغراض ومقاصدبتائے۔ سمینار کی نظامت کی ذمہ دار ی مس ربیعہ علی فریدی نے سرانجام دیں۔ ڈاکٹر رفعت پروین صدیقی، چیئر پرسن شعبہ لائبریری سائنس جامعہ کراچی نے بطور خاص اس میں شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ کتابیں نہ صرف علم کے حصول کا ذریعہ ہیں بلکہ انسان کی شخصیت اور سوچ کو بھی نکھارتی ہیں اور آج کے ڈیجیٹل دورمیں کتابوں کی اہمیت پہلے سے زیاد ہ ہوچکی ہیں۔انہوں نے کیٹ انتظامیہ اور سپریل کی ٹیم (ربیعہ علی فریدی، جواہرعلیم، محمدصمیم کاردار،خرم پرویز اور اکرام الحق)کے کام کو سراہا۔ محترم ناصر مصطفے، ڈان نیوز کے سابق لائبریرین جو اِن دنوں تدریس سے وابستہ ہیں، نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطالعہ کتب طلبہ کی تخلیقی و تجریدی صلاحیتوں کو جلا بخشتاہے اور انہیں بہتر انسان بننے میں مدد دیتاہے۔ کیٹ کے سابق طالب علم محمدکاظم لیلانی نے کہا کہ کتابیں اِن کی زندگی کی بہترین ساتھی ہیں انہوں نے مزیدکہا کہ ہمارامعاشرہ مطالعہ کتب سے دور ضرورہے لیکن ابھی بھی صاحب ذوق لوگ اس شوق کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ سعودی عرب میں موجود پاکستانی لائبریرین اکرام الحق نے سمینار میں آئن لائن شرکت کی اور مطالعہ کتب کے حوالے ہونے والے جائزوں پر روشنی ڈالی اور معاشرے میں عوامی کتب خانوں کے فروغ اور ان کی بہتری کے لئے اپنی سفارشات پیش کیں۔معروف شاعرہ، ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر، تمغہ حسن کارکردگی،نے مطالعہ کتب کے تاریخی، ثقافتی اور معاشرتی عوامل پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ کی اصناف کے ذریعے معاشرے میں مطالعہ کو پروان چڑھایا جاسکتاہے۔ معاشرے کی ترقی علم کے مرہون منت ہے اور کتابیں علم کا خزینہ ہیں۔ محتر م امجد حسین شاہ، ڈی جی پاکستان ٹیلی ویژن کراچی،ممبر گورننگ باڈی آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے اپنی صدراتی خطبے میں سمینار کے انعقاد کو سراہا اور بتایا یہ بچوں اور نوجوانوں کو کتاب کی طرف راغب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کتب بینی کے فروغ کے لئے میڈیا کے کردار پرروشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان ٹیلی ویژن گاہ بہ گاہ ایسے پروگرام ترتیب دیتا رہا ہے جس سے معاشرے میں کتاب پروری فروغ پا سکے۔ آرٹس کونسل آف کراچی کے محترم ندیم ظفر صدیقی نے سمینار کو معلوماتی اور وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔مہمان اعزازی ڈاکٹر رفعت پروین صدیقی، مہمان خصوصی جناب کرنل (ر) رضا کمال نے مقریرین اوراور منتظمین میں شیلڈز تقسیم کی۔سمینار کا اختتام پر تکلف ظہرانہ کے ساتھ ہوا۔
………………………………….
ربیعه علی فریدی، افلا میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون لائبریرین
ربیعہ علی فریدی پیشے کے اعتبار سے لائبریرین ہیں سن 2009ء میں جامعہ کراچی کے شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرتے ہی جامعہ کراچی کی سینٹرل لائبریری ڈاکٹر محمود حسین میں کچھ ماہ کی انٹرن شپ کی ، ایک مشہور نجی اسکول میں مختصر مدت کے لیے لائبریرین رہیں ، اور اپنے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز جامعہ کراچی کے شعبہ کامرس سے بحیثیت لا تبریرین شروع کیا 2010ء سے 2013 ء تک شعبہ کامرس سے وابستہ رہیں ، اپریل 2013ء میں کراچی میں موجود ٹیچر ایجو کیشن کے مشہور ادارے نوٹرے ڈیم انسٹیٹیوٹ آف ایجو کیشن میں ھیڈ لائبریرین کی حیثیت سے ایک نئے سفر کا آغاز کیا جو اب تک جاری ہے، اپنے پیشہ ورانہ سفر میں ربیعہ نے لائبریریز کے لیے متعدد ورکشاپس، سیمینارز، ٹریننگز کروائیں ساتھ ہی 2010ء میں لائبریرینز کی ایک ذیلی تنظیم میں شمولیت اختیار کی، تنظیم کے باقی ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان لائبریری سائنس کے پیشہ کو پورے پاکستان میں متعارف کروایا ، اس تنظیم کے ڈائر یکٹر کی کاوشوں سے 2018 میں پاکستانی وفد نے جرمن لائبریریز کا کامیاب تعلیمی اور تحقیقی دورہ کیا 2018 ء میں لائبریری سائنس سے وابستہ لوگوں کو کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں مدعو کیا ہی اور باقی منتظمین کے ساتھ مل کر اسکا نفرنس کو ایک یاد گار کانفرنس بنایا، اس کا نفرنس کے اشتراک میں افلا سمیت ایس ایل اے (اسپیشل لائبریری ایسوسی ایشن) کے علاوہ پاکستان کی کئی فعال تنظیمیں شامل تھیں۔ حال ہی میں دوسری بین الااقوامی کا نفرنس ، شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس جامعہ کراچی کے اشتراک سے اور اپنے ساتھی لائبریرینز کی مدد سے کامیابی سے منعقد کروائی، ربیعہ نے نوٹرے ڈیم انسٹیٹیوٹ آف ایجو کیشن میں بحیثیت لائبریرین لا تعداد تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا، جن میں ، ڈیجیٹل لائبریرین شپ، تحریر اور پڑھنے کی عادات کے ساتھ ساتھ وقت کی مناسبت سے ورکشاپس کروائیں۔ ربیعہ نا صرف مخلص لائبریرین ہیں بلکہ انہوں نے تحقیق اور تحریر میں بھی اپنا آپ منوایا ہے ، لاتعداد تحقیقی مقالات قومی اور بین الا قوامی سطح پر پیش کیے اور پاکستان کی نمائندگی کی، بین الاقوامی کتب میں ابواب لکھے ، ساتھ ہی لائبریری پروموشن بیورو اور بزم اکرم سے چھنے والے مشہور رسالے، پاکستان لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس جرنل اور ادب و کتب خانہ میں سفر نامے اور آرٹیکلز لکھے ، کئیں آن لائن میگزینز اور نیوز لیٹرز کے ایڈیٹوریل بورڈ کا حصہ ہیں، پاکستان کے ~معروف~ رسالہ اطراف میں مضامین لکھے ، لکھنے پڑھنے کا شوق ورثہ میں ملا ہے ، ان کی والدہ کے پھوپھا جو کے ماضی کے مشہور اسٹنٹ ڈائر یکٹر لائبریریز ( نیشنل لائبریری آف پاکستان ) سید ولایت حسین شاہ جنہوں نے برٹش کونسل کی لائبریری ، لیاقت نیشنل لائبریری میں خدمات انجام دیں اور مختلف پیشہ ورانہ انجمنوں کے سر گرم کارکن رہے، ربیعہ کے تایا مشہور شاعر امداد نظامی (س-۱) جو کے کوئٹہ سے لکھتے تھے، چاچا انوار فریدی، بھائی جنید فریدی، فرحان فریدی اور نعمان فریدی بھی لکھنے سے وابستہ ہیں چاچا اظہار فریدی جو ماضی میں مشرق اخبار سے وابستہ رہےمیں مطالعہ کتب کی اہمیت پر