کنیکٹیکٹ میں عید قرباں پر مسلمانوں کو کئی چیلنجز کا سامنا۔۔۔حمیرا گل تشنہ

عید قرباں، جسے عید الاضحیٰ بھی کہا جاتا ہے، اسلام کا ایک اہم تہوار ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن مسلمانوں کے لیے خوشی، تقویٰ اور ایثار کا پیغام لے کر آتا ہے۔ تاہم، امریکا کے شہر کنیکٹیکٹ اور دیگر امریکی ریاستوں میں رہنے والے مسلمانوں کو عید قرباں کے موقع پر کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں نماز کی جگہوں کا انتظام، قربانی کے جانوروں کا انتظام، قانونی پابندیاں، معاشی دباؤ اور ثقافتی اختلافات شامل ہیں۔
کنیکٹیکٹ میں مسلمانوں کے لیے قربانی کے جانور (بکرے، دنبے، گائے) حاصل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ ریاست میں حلال گوشت کی دکانیں محدود ہیں، اور زیادہ تر مسلمان بڑے شہروں جیسے نیویارک یا نیو جرسی سے قربانی کا گوشت منگواتے ہیں، جس سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ کنیکٹیکٹ میں کچھ جگہوں پر اب یہ ممکن ہے کہ آپ خود جا کر جانور ذبح کر سکیں لیکن وہ عمل اس قدر مہنگا ہے کہ ہر شخص کیلئے افورڈ کرنا ممکن نہیں۔
امریکامیں جانوروں کے حقوق کے قوانین سخت ہیں، اور ذبح کے لیے خاص لائسنس درکار ہوتے ہیں۔ کنیکٹیکٹ میں گھر پر ذبح کرنے پر پابندی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے مسلمانوں کو قربانی کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔
امریکامیں مہنگائی کی وجہ سے قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ کنیکٹیکٹ میں کئی مسلم خاندان کم آمدنی کی وجہ سے قربانی نہیں کر پاتے، جس سے وہ احساس محرومی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کنیکٹیکٹ میں مسلمان ایک اقلیت ہیں، اور کئی غیر مسلم عید قرباں کی روایات سے ناواقف ہیں۔ بعض اوقات قربانی کے جانوروں کو دیکھ کر پڑوسیوں میں خوف یا اعتراضات پیدا ہو جاتے ہیں۔
امریکا میں پرورش پانے والے نوجوان مسلمانوں میں بعض اوقات عید قرباں کی اصل روح کم ہوتی جارہی ہے۔ وہ اسے صرف ایک رسم سمجھتے ہیں، جبکہ اس کا اصل مقصد اللہ کی رضا کے لیے قربانی دینا ہے۔
کنیکٹیکٹ میں عید قرباں کبھی کبھی شدید گرمی یا بارش کے موسم میں آ جاتی ہے، قربانی کے جانوروں کو رکھنا اور گوشت کی تقسیم مشکل ہو جاتی ہے۔ اور سب سے بڑھ کر نماز کی جگہوں کا ملنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بارشوں میں باہر اوپن ایریا میں عید کی نماز کا انتظام کیا نہیں جاسکتا اور ایکس پو سینٹرز جیسی جگہ کا ہر بار ملنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں مساجد میں مختلف اوقات میں نماز عید کا انتظام کیا جاتا ہے جس میں لوگوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکا میں عید قرباں کی سرکاری چھٹی نہیں ہے، اس لیے زیادہ تر مسلمانوں کو کام یاا سکول جانا پڑتا ہے۔ اگر عید کا دن ہفتے کے آخر (جمعہ یا سنیچر) میں نہیں آتا تو بہت سے لوگ نماز اور قربانی کے لیے چھٹی لینے پر مجبور ہوتے ہیں، جو ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔ اس سے عید کی خوشیاں محدود ہو جاتی ہیں۔
کنیکٹی کٹ میں مسلمانوں کی تعداد نسبتاً کم ہے، اور کچھ غیر مسلموں کو عید قرباں کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔ بعض اوقات مسلمانوں کو قربانی کے عمل پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حالانکہ یہ ایک مذہبی فریضہ ہے۔ کچھ لوگ اسے “جانوروں کے حقوق کی خلاف ورزی” سمجھتے ہیں، جبکہ اسلام میں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔
مسلم کمیونٹی کو اجتماعی کوششیں کرنی چاہئیں۔ مقامی سطح پر حلال گوشت کی سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے اور آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے قربانی کے آرڈرز دینے کا نظام متعارف کرایا جائے۔ مزید کوشش کی جائے ریاستی حکومت سے رابطہ کر کے حلال ذبح کے قوانین میں نرمی کی درخواست کی جائے۔
مساجد اور اسلامی مراکز کو چاہیے کہ وہ مقامی حکومت کے ساتھ بات چیت کر کے عید قرباں کے موقع پر عارضی ذبح گاہوں کی اجازت حاصل کریں۔ ریاست کے حلال سلیٹر ہاؤسز (ذبح خانوں) کے ساتھ معاہدہ کیا جائے تاکہ وہ عید کے دنوں میں مسلمانوں کی سہولت کے لیے اضافی سہولیات مہیا کریں۔
مسلم کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ عید قرباں سے پہلے اپنے غیر مسلم پڑوسیوں کو اس تہوار کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ مقامی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر عید قرباں کے پیغامات شیئر کیے جائیں تاکہ عوام میں آگاہی بڑھے۔ عوامی مقامات پر قربانی نہ کر کے، باقاعدہ ذبح گاہوں یا مساجد میں اس عمل کو انجام دیا جائے۔
عید قرباں مسلمانوں کے لیے اتحاد، قربانی اور ایثار کا پیغام لے کر آتی ہے۔ کنیکٹیکٹ میں رہنے والے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان مسائل کا مقابلہ اجتماعی کوششوں، حکومت سے تعاون اور عوام میں آگاہی پھیلا کر کریں۔ اگر منصوبہ بندی اور تعاون سے کام لیا جائے تو عید قرباں کی برکات اور خوشیاں پوری کمیونٹی میں یکساں طور پر تقسیم ہو سکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عید قرباں کی حقیقی روح سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں