امریکہ کا یومِ آزادی، جو ہر سال 4 جولائی کو منایا جاتا ہے، نہ صرف ایک تاریخی واقعے کی یادگار ہے بلکہ یہ امریکی ثقافت، روایات اور قومی یکجہتی کا بھی عکاس ہے۔ یہ دن 1776 میں اعلانِ آزادی کی منظوری کی یاد دلاتا ہے، جب 13 نوآبادیوں نے برطانیہ سے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ آج، یہ تہوار صرف ایک تاریخی تقریب نہیں رہا بلکہ امریکی معاشرے کے رنگارنگ پہلوؤں کو اجاگر کرنے کا ایک ذریعہ بن چکا ہے۔
4 جولائی 1776 کو فلاڈیلفیا میں دوسری کانٹی نینٹل کانگریس کے اجلاس میں اعلانِ آزادی کی منظوری دی گئی۔ یہ دستاویز، جسے تھامس جیفرسن نے لکھا، امریکہ کی 13 نوآبادیوں کے برطانیہ سے علیحدگی کا اعلان تھا۔ اس فیصلے نے امریکی انقلاب (1775- 1783) کو ایک نئی سمت دی، جس کے نتیجے میں امریکہ ایک آزاد قوم بن گیا۔ اعلانِ آزادی میں “زندگی، آزادی اور خوشی کی تلاش” جیسے بنیادی حقوق کو مرکزی حیثیت دی گئی، جو آج بھی امریکی جمہوریت کی بنیاد ہیں۔
ثقافتی اہمیت: یومِ آزادی کا جشن کیسے منایا جاتا ہے؟
4 جولائی کا تہوار امریکی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے، جس میں مختلف علاقائی روایات اور عوامی تقریبات شامل ہوتی ہیں۔ یہ دن نہ صرف قومی یکجہتی کا اظہار ہے بلکہ خاندانوں اور دوستوں کے اجتماع کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔
آتشبازی 4 جولائی کی سب سے نمایاں روایت ہے۔ امریکا میں پورے جولائی کے مہینے میں شام کے وقت ملک بھر کے شہروں میں رنگ برنگے آتشبازی کے مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ ہر شہر و قصبے میان حکومتی سطح پر آتشبازی کی جاتی ہے اور ذاتی طور پر تقریبا پر رات پٹاخوں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ مثال کے طور پر، ٹیکساس کے شہر ایڈیسن میں ہونے والی آتشبازی کو امریکہ کی بہترین آتشبازیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر شہر کی آبادی معمول کے 17 ہزار سے بڑھ کر 5 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے ۔ لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ آتشبازی کا نظارہ کرتے اور اس وقت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
مختلف علاقوں میں پریڈز اور عوامی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مثلا، پالتو جانوروں کی پریڈ: اوریگن کے شہر بنڈ میں 1924 سے ہر سال کتوں اور بکریوں کی پریڈ کا اہتمام کیا جاتا ہے، جسے 8 سے 10 ہزار افراد دیکھنے آتے ہیں ۔
بچوں کی پریڈ: وایومنگ کے شہر کوڈی میں بچوں کی پریڈ ہوتی ہے، جس میں مقامی روایات جیسے “کوڈی سٹیمپیڈ” (گھڑ سواری کا مقابلہ) بھی شامل ہوتا ہے ۔
پرانی گاڑیوں کی نمائش: پنسلوانیا کے واشنگٹن کراسنگ ہسٹورک پارک میں امریکی انقلاب میں حصہ لینے والے ممالک (امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی) کی گاڑیوں کی نمائش ہوتی ہے ۔
ٹام سوئر کی یاد میں مقابلہ: مسوری کے شہر ہینی بل میں مارک ٹوین کے ناول “دی ایڈونچرز آف ٹام سوئر” کے کردار کی یاد میں باڑ رنگنے کا مقابلہ منعقد کیا جاتا ہے ۔
پین کیک کا ناشتہ: کیلیفورنیا کے قصبے انڈی پینڈنس اور مین کے بار ہاربر میں یومِ آزادی کا آغاز پین کیک کے ناشتے سے ہوتا ہے ۔
موسیقی کے شو: بار ہاربر میں براہ راست موسیقی کے پروگرامز اور دستکاروں کے میلے بھی لگائے جاتے ہیں ۔
ہر ریاست اپنے انداز و دستور کے مطابق اس وقت کو مناتی ہے۔ 4 جولائی کے جشن میں امریکہ کے مختلف علاقوں کا اپنا ایک منفرد انداز ہوتا ہے۔
دیہی علاقے اپنی روایات کے مطابق اس دن کو مناتے ہیں۔ مثلا، وایومنگ جیسے ریاستیں گھڑ سواری اور کاؤبوائز کلچر کو فروغ دیتی ہیں۔
شہری تقریبات کا رنگ مختلف ہوتا ہے۔ جیسے، نیویارک یا شکاگو جیسے بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر کنسرٹس اور آتشبازی کے مظاہرے ہوتے ہیں۔ اور فلاڈیلفیا جیسے شہروں میں اعلانِ آزادی کی تقلید کی جاتی ہے ۔
4 جولائی کا تہوار امریکی تاریخ، ثقافت اور قومی شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ دن نہ صرف آزادی کی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے بلکہ امریکی معاشرے کے تنوع اور یکجہتی کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ آتشبازی، پریڈز، تاریخی نمائشوں اور خاندانی اجتماعات کے ذریعے یہ تہوار ہر امریکی کے دل میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ جیسا کہ امریکی شاعر رالف والڈو ایمرسن نے کہا تھا: “آزادی کی روح ہی وہ چیز ہے جو امریکہ کو زندہ رکھتی ہے۔” اور 4 جولائی اسی روح کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔
حمیرا گل تشؔنہ