ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی سج گئی

سورج مکھی،لال بادشاہ،میرا،شیرا،سالار،بادشاہ،شہنشاہ،راجہ،سوڈانی اور چا ر سینگوں والے دنبے کی دھوم ،یہ جانور عوام کی توجہ کا مرکز بن گئے
سورج مکھی کو صرف اندھیرے میں نظر آتا ہے، لال بادشاہ اور میرا پریمی جوڑا جو بچپن سے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں،مالک کا بیان
ڈھائی فٹ کے گنی نسل کے منفرد بچھڑے کی قیمت 30 لاکھ روپے ،رقص کرنے والا اونٹ دس لاکھ میں دستیاب، راجہ کی قیمت پانچ لاکھ
مویشی دوست منڈی کے نظم وضبط میں ایڈمنسٹریٹر فیصل علی کااہم کردار،صفائی،پانی،بجلی،پارکنگ اور سیکورٹی کے عمدہ انتظامات
قارئین کی رہنمائی کے لئے کنزیومر واچ کی رپورٹ تیار، میڈیا سیل کے ماجد خان نے قدم قدم پر ہماری ٹیم کی بھرپور رہنمائی کی
(رپورٹ:نشید آفاقی،فوٹو گرافی حسنین احمد،جاوید احمد)
نادرن بائی پاس پر ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میںسورج مکھی،لال بادشاہ،میرا،شیرا،سالار،بادشاہ،شہنشاہ،راجہ،ہیرو،سوڈانی دنبہ اور چا ر سینگوں والے دنبے کی دھوم ،اعلی نسل اور منفرد خصوصیات کی وجہ سے یہ جانور عوام کی توجہ کا مرکز بن گئے۔کنزیومر واچ نے قارئین کی رہنمائی کے لئے مویشی منڈی کی رپورٹ تیار کی ہے جو آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے ،رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں میڈیا سیل کے ماجد بھائی نے قدم قدم پر ہماری بھرپور رہنمائی کی،چلیں چلتے ہیں سورج مکھی کے پنڈال میں سورج مکھی کے مالک نے بتایا کہ اس کو صرف اندھیرے میں نظر آتا ہے روشنی میں اس کی بینائی چلی جاتی ہے۔ہمارا سوال تھا کہ کیا اس کی قربانی جائز ہے؟ اس کے جواب میں مالک کا کہنا تھا کہ ہم نے فتوی لے لیا ہے اس کی قربانی جائز ہے ۔اسی پنڈال میں ہماری ملاقات لال بادشاہ اور میرا سے کرائی گئی جن کے بارے میں مالک نے بتایا کہ یہ پریمی جوڑا ہے اور ایک دوسرے کی بغیر نہیں رہتا بچپن سے یہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔بشیر کیٹل فارم میں ہم نے تین بہت خوبصورت بیل دیکھے جن کی مالیت فی بیل ایک کروڑ روپے بتائی گئی۔ بابا کیٹل فارم پر ہم نے گنی بچھیا اور بچھڑے سے ملاقات کی گنی نسل کے جانوربنیادی طور پر بنگلادیش سے تعلق رکھتے ہیں پست قامت جانور صرف ڈھائی فٹ کے ہوتے ہیں ۔گنی نسل کے ایک منفرد بچھڑے کی قیمت 30 لاکھ روپے ہے دیگر 10 سے 15 لاکھ میں دستیاب ہیں،گائے منڈی کے بعد ہم اونٹ منڈی گئے وہاں بھی ہمیں ایک منفرد اونٹ نظرآیا جو رقص کرتا اور جھومتا ہے۔اس کی قیمت دس لاکھ ہے،بکرا منڈی میں بھی اعلی نسل کے جانور آئے ہوئے ہیں۔بادشاہ اور شہنشاہ آٹھ ،آٹھ لاکھ جبکہ راجہ پانچ لاکھ میں دستیاب ہے۔

نادرن بائی پاس مویشی دوست منڈی کی رونقیں مسلسل بڑھنے لگی ہیں تاہم اس مرتبہ انتظامات نہایت شاندار ہیں،1200 ایکٹر رقبے پر پھیلی مویشی دوست منڈی کا نظم وضبط ایڈمنسٹریٹر فیصل علی کا کارنامہ ہے قربانی کے لیے لائے گئے نایاب اور دیدہ زیب جانور شہریوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں،گائے،بیل،بچھڑے، بکروں اور خوبصورت نقش ونگار والے اونٹوں کیلئے الگ الگ بلاک مختص ہیں موشی دوست منڈی میں پہلی بار شہریوں کیلئے بڑے بڑے برانڈز کی فوڈ اسٹریٹ قائم کی گئی ہے جس پر عوام نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ منڈی کے مختلف بلاکس میں پہلے دن سے لائیو اسٹاک کے کیمپس قائم ہیں ،کار،موٹرسائیکل پر آنے والے شہریوں کیلئے پاس کی بھی سہولت موجود ہے ، پورے مہینے کے لئے موٹرسائیکل کے 1500 اور بڑی گاڑی کی پارکنگ فیس3200 روپے ہے، ون ڈے پاس بنواکر بھی گاڑی لانے کی اجازت ہے،
منڈی میں جانوروں کے لیے چارہ،پانی اور بجلی کی سہولت 24 گھنٹے موجود
ہے،ایڈمنسٹریٹر فیصل علی کے مطابق فی جانور 30 لیٹر پانی مفت فراہم کیا جارہا ہے، مویشی دوست منڈی کے اطراف سیکیورٹی کیلئے ایک ہزار پولیس اہلکار تعینات ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماجد خان(ترجمان مویشی دوست منڈی)
ہماری کوشش ہے کہ میڈیا کے لوگوں کو ہرممکن سہولتیں فراہم کی جائیں ہم کونٹینٹ کی تیاری کے حوالے سے بھی ان کو گائیڈ کرتے ہیں تاکہ وہ کم وقت میں اپنی نیوز رپورٹ اور پیکج تیار کرلیں،خریداروں اور بیوپارویوں کو بھی
مکمل آگہی فراہم کر رہے ہیں،ہماری ٹیم بیس افراد پر مشتمل ہے۔جو تین شفٹوں میں اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔جانوروں کی بیماریوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس سال منڈی میں داخل ہونے سے پہلے ہی جانوروں کا چیک اپ کیا جارہا ہے۔اگر کسی جانور میں بیماری پائی گئی تو اس کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔اور اگر کوئی جانور منڈی آنے کے بعد بیمارہوجائے تو اس کے علاج معالجے کے لئے ٹیم موجود ہے۔قیمتوں کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے ماجد خان نے بتایا کہ مہنگائی تو ہے مگر لوگوں کو ان کے بجٹ کے مطابق جانور مل ر ہے ہیں۔صحافتی تجربے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ انہیں پچیس سالہ صحافتی تجربہ ہے اور وہ مختلف معروف اخبارات اور چینلز سے منسلک رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجاب، بلوچستان، سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں سے بیل،بچھڑے ، بچھیا،اونٹ اور بکروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ، سبی ، ساہیوال، چولستانی، آسٹریلین، سندھی نسل کی گائے ،بیل، بچھڑے اور بچھیا مویشی منڈی کی زینت بن چکے ہیں، خوبصورت نقش و نگار والے اونٹ، ٹاپری،سندھی اور کاموری نسل کے بکروں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے ، جبکہ وی وی آئی پی،وی آئی پی اور سفائر بلاکس میں بھاری،بھرکم جانوروں نے مویشی منڈی کی رونقیں بڑھادی ہیں، مارشلینگ ایریا میں ٹریلرز اور ٹرکوں پر لدے مال مویشیوں کی آمد کا سلسلہ دن رات جاری ہے ، مویشی دوست منڈی میں بیوپاریوں کو پہلے سے زیادہ سہولیات موجود ہیں کراچی میں غیر قانونی مویشی منڈیوں اور سڑک کنارے جانوروں کی خرید و فرخت پر پابندی عائد ہے غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔ وی آئی پی اور جنرل بلاکس میں دو من سے لے کر دس من تک کے خوبصورت اور مختلف رنگ ونسل کے مویشی موجود ہیں۔ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی کے افتتاح کوکافی دن گزر چکے ہیں اور پہلے روز سے ہی جانوروں کی خرید وفروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی میں لگنے والی قربانی کے جانوروں کی مویشی منڈی نے شہریوں کی توجہ حاصل کرلی ہے یہی وجہ ہے کہ ان دنوں شہریوں کی بڑی تعداد نادرن بائی پاس مویشی منڈی کا رخ کررہی ہے۔ منڈی میں ویک اینڈ پر شہریوں کے سیر سپاٹے اس بات کا ثبوت ہیں کہ نہ صرف مویشی منڈی کو جانے والے راستے محفوظ ہیں بلکہ منڈی کے اطراف اور اندر بھی سیکیورٹی کا انتظام موثر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں