کنیکٹیکٹ کے کسانوں کے بازار (Farmers Market) میں ایک دن۔ حمیرا گل تشؔنہ

کنیکٹیکٹ، جو اپنے خوبصورت موسم، تاریخی اہمیت اور زرعی ثقافت کے لیے مشہور ہے، وہاں موسم گرما میں کسانوں کے بازار (Farmers’ Markets) کا انعقاد یہاں کے لوگوں کے لیے ایک منفرد و دلچسپ مشغلہ ہوتا ہے۔ یہ بازار نہ صرف تازہ اور مقامی پیداوار کی خریداری کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ یہ کمیونٹی کے لوگوں کے درمیان روابط کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ جیسے ہی فارمز مارکیٹ کا موسم ہوا کنیکٹیکٹ کے لوگوں نے کسانوں کے بازار کا رخ کیا۔ جو نہ صرف مزیدار کھانوں اور تازہ سبزیوں سے بھرپور ہوتا ہے بلکہ کمیونیٹی کو جوڑے رکھنے کا ایک خوبصورت ذریعہ ہے۔ جو یہاں کے لوگوں کی گرمجوشی اور ثقافتی رنگینی سے دلوں پر گہرا اثر چھوڑتی ہے۔

صبح سویرے میں نے کنیکٹیکٹ کے ایک چھوٹے سے قصبے ساؤتھ ونڈزر (South Windsor) کی طرف لگنے والی فارمرز مارکیٹ کا رخ کیا۔ موسم خوشگوار تھا، ہلکی ہوا چل رہی تھی اور پرندوں کی چہچہاہٹ ماحول کو رومانوی بنا رہی تھی۔ (نوٹ: ایسے بازاروں کا آغاز صبح کے 8 بجے تک ہو جاتا ہے۔) بازار کا آغاز ہوتے ہی لوگ اپنے اسٹالز لگانے میں مصروف تھے۔ ہر طرف تازہ پھلوں، سبزیوں، پھولوں، گھریلو بنے ہوئے اچار، جیمز، روٹی، دودھ، مکھن، صابن، پرفیوم (bodymist)، کپڑے، ہینڈ میڈ جیولری، پینٹنگز اور لکڑی سے بنائی گئی مصنوعات کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی۔

سب سے پہلے میں نے ایک بزرگ کسان کے اسٹال پر رک کر اس سے بات کی، جو تازہ سیب، ناشپاتی اور انگور فروخت کر رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ گذشتہ 40 سال سے پھل اُگا رہا ہے اور یہ بازار اس کے خاندان کی روایت بن چکا ہے۔ اس کی باتوں سے مجھے اندازہ ہوا کہ کسانوں کے لیے یہ صرف ایک کاروبار نہیں بلکہ ایک جذبہ ہے۔

پھر میں ایک خاتون کے اسٹال پر پہنچی، جو گھر پر بنی ہوئی جیلیں اور اچار بیچ رہی تھیں۔ اس نے مجھے مختلف ذائقوں کی جیلیں چکھنے کو دیں، جن میں اسٹرابیری، بلیک بیری اور پیچ کی جیلیاں شامل تھیں۔ ہر ایک کا ذائقہ منفرد اور لذیذ تھا۔ اس خاتون نے بتایا کہ وہ اپنی دادی کے نسخوں کو زندہ رکھنا چاہتی ہے، جو نسل در نسل چلے آ رہے ہیں۔

کنیکٹیکٹ کے کسانوں کے بازار کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہاں تمام پیداوار مقامی اور نامیاتی ہوتی ہے۔ میں نے دیکھا کہ لوگ بڑے شوق سے تازہ سبزیاں، پھل، انڈے، دودھ، پنیر اور دیگر چیزیں خرید رہے تھے۔ ایک اسٹال پر میں نے رنگ برنگے ٹماٹر دیکھے، جن میں سرخ، پیلے، اور سیاہ ٹماٹر شامل تھے۔ کسان نے مجھے بتایا کہ وہ انہیں قدرتی طریقے سے اُگاتا ہے، جس میں کسی قسم کی کیمیکلز کا استعمال نہیں ہوتا۔

کسانوں کے بازار میں صرف کھانے پینے کی چیزیں ہی نہیں بلکہ ہاتھ سے بنی ہوئی دستکاری اور آرٹ کی چیزیں بھی دستیاب تھیں۔ میں نے ایک اسٹال پر خوبصورت ہاتھ سے بنے ہوئے موم بتیاں، لکڑی کے برتن اور ہینڈ میڈ جویلری دیکھی۔ ایک مقامی فنکار نے مجھے بتایا کہ وہ اپنے فن کو فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اس کی اہمیت بھی سمجھاتا ہے۔

بازار میں ایک کونے میں ایک مقامی بینڈ لوگوں کے لیے موسیقی بجا رہا تھا۔ کچھ لوگ گیتوں پر ناچ رہے تھے، جبکہ کچھ بیٹھ کر موسیقی کا لطف اٹھا رہے تھے۔ تو دوسری طرف بازار کے بچوں کے کھیلنے کے لیے جمپنگ ہاؤس لگائے گئے ہیں۔ یہ منظر دیکھ کر مجھے لگا کہ یہ بازار صرف خرید و فروخت کا مرکز نہیں بلکہ یہ لوگوں کے لیے ایک سماجی میل جول کا بھی موقع ہے۔

دن کے کھانے کے لیے بازار میں موجود کئی فوڈ اسٹال تھے۔ جیسے کہ کنیکٹیکٹ اسٹائل لابسٹر رول، ریشم ریستوران کے سموسے اور چاٹ، ولا ریستوران کے بنے لبنیز کھانے، تازہ لیمونیڈ اور ایپل سائیڈر ونیگر کے اسٹال شامل تھے۔ میں نے ولا ریستوران سے من پسند لبنیز کھانے کا آرڈر دیا جس کا ذائقہ بے مثال تھا۔ کھاتے ہوئے میں نے دیکھا کہ لوگ مختلف اسٹالز سے تازہ پیزا، باربی کیو، اور گھر پر بنے ہوئے کیک بھی خرید رہے تھے اور اس سے لطف اندوز بھی ہو رہے تھے۔

دن کے اختتام پر میں نے کچھ تازہ پھل، گھر پر بنی ہوئی جیلیاں اور ایک ہاتھ سے بنا ہوا مٹی کا برتن، گھر کا بنا صابن اور موم بتی خریدی۔ یہ تمام چیزیں نہ صرف میری خریداری تھیں بلکہ یہ کنیکٹیکٹ کے لوگ ان کی ثقافت اور کسانوں کی محنت کا ایک حصہ تھیں۔

کنیکٹیکٹ کے کسانوں کے بازار میں گزارا گیا یہ دن میرے لیے نہ صرف تفریح کا ذریعہ تھا بلکہ اس نے مجھے مقامی ثقافت، کسانوں کی محنت اور قدرتی خوراک کی اہمیت سے بھی روشناس کرایا۔ یہاں کا ماحول دوستانہ تھا، ہر شخص خوش نظر آ رہا تھا، اور ہر اسٹال پر ایک نئی کہانی چھپی ہوئی تھی۔ یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو آپ کو فطرت اور انسانیت کے قریب لے آئے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں