برلن کے ایک مقامی ریسٹور!ں، خان بابا میں، گزشتہ روز شام چار بجے ایک ادبی نشست رکھی گئی۔ یہ ادبی نشست دراصل ایک شام تھی جو مشہور و معروف شاعر و صحافی عاطف توقیر کے اعزاز میں منائی گئی۔ خان بابا کے خوبصورت ریسٹورنٹ کے وسیع ہال میں عاطف توقیر کے اعزاز میں رکھی گئی اس شام میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں ان کے مداح جمع تھے۔ عاطف توقیر گزشتہ دو ہفتوں سے برلن میں مقیم رہے اور بزم ادب برلن کی درخواست قبول کرتے ہوئے کسی شام ملاقات کا وعدہ کیا اور پھر وہ اس شام یعنی 15مئی کو تشریف بھی لائے۔ ادبی حلقے سے اس تقریب کے روح رواں حنیف تمنا بھی تھے جبکہ تقریب کو منعقد کرنے مہمانوں کو مدعو کرنے میں سرور غزالی، منظور اعوان اور خان بابا ریستوراں کے مالک سعید صاحب پیش پیش تھے۔ شرکا میں شامل رہے
مشہور و معروف شاعر حنیف تمنا،
مشہور شاعر اور صحافی عاطف توقیر، برلن کے ایک اور مشہور شاعر اور افسانہ نگار رشی خان، علم و ادب کے دلدادہ عروج حیدر اور ان کی بیگم مشہور شاعرہ ما یا حیدر، پاکستان پریس کلب برلن کے صدر اور پاکبان رسالے کے مدیر اعلی ظہور احمد، مشہور سماجی رہنما اور تاجر منظور احمد اعوان اور ان کی بیگم آسیہ اعوان، نوجوان اور ابھرتے ہوئے شاعر اشتر اعوان عباس اور ان کی بیگم زہرہ بتول، برلن کی سماجی اور سیاسی معروف شخصیت میاں اکمل لطیف، برلن میں کچھ ہی عرصہ قبل یہاں کے ادبی حلقوں میں شامل ہوئی، ندائے زہرا جو خود بھی ایک اچھی شاعرہ ہیں اور برلن کے ہی شاعر و ادیب پروفیسر سرور غزالی۔
تقریب کے آغاز میں تمام شرکاء نے عاطف توقیر سے اپنا تعارف کروایا اور سرور غزالی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے تمام شرکاء کو عاطف توقیر کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ اس کے بعد گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا اور عاطف توقیر نے زباں اور مکاں، کائنات اور گردش لیل و نہر کے بارے میں ایک پر مغز لیکچر دیا جس کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا اور ادبی مباحٹہ شروع ہوا۔ اس گفتگو کے اختتام پر ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت برلن کے مشہور شاعر جناب رشی خان کے سپرد کی گئی۔ مشاعرے کے آغاز پہ نظامت کار سرور غزالی نے اپنی ایک نظم “مٹی کے مادھو پیش” کی اور اس کے بعد معروف شاعرہ مایا حیدر نے اپنی ایک خوبصورت نظم اور ایک غزل پیش کی جس کے بعد برلن کے مشہور شاعر جناب حنیف تمنا نے اپنی چند ایک غزلیں اور ایک خوبصورت طویل نظم سنائی اس مشاعرے میں اشتر عباس نے خوبصورت غزل سنائ جس کے بعد عاطف توقیر سے کئی ایک خوبصورت نظم اور غزل سننے کو ملی۔ عاطف توقیر نے اپنی مشہور نظم “اضافیت اور لا ” سنائی۔
سب سے آخر میں صدر مشاعرہ جناب رشی خان ہے اپنی خوبصورت غزل اور قطعے سنائے۔ تقریب کے اختتام پر ایک پرلطف عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا اور تمام مہمانوں کی خان بابا کے سعید صاحب نے تواضع کی ۔عشائیہ میں نہایت لذیذ بریانی، مرغ مسلم اور نان سے مہمانوں کی تواضع کی گئی جس کے بعد میٹھے اور چائے کا بھی دور چلا۔
مشاعرے کے دوران پیش کیے گئے چند خوبصورت اشعار
یہ کس گھڑی لب و لہجہ بدل لیا تو نے
میں جس گھڑی ترے لہجے میں ڈھلنے والا تھا
خواجہ حنیف احمد تمنا
خود کو ہم بھول گئے، تیرے حوالے کرکے ۔ اور تجھے یاد نہیں، ہم کو کہاں رکھا تھا
(رشی خان)
بزم ادب برلن ۔۔۔۔۔۔ عاطف توقیر سے ایک ملاقات تحریر سرور غزالی
