سدرہ کریم کی کتاب کی تقریبِ رونمائی

کراچی: اردو نثر و نظم پر مشتمل کتاب “ایک نام حقیقت” کی مصنفہ سدرہ کریم کی کتاب کی تقریبِ رونمائی کراچی پریس کلب میں منعقد ہوئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف شاعر خالد معین نے کہا کہ ایک نام حقیقت نوجوان مصنفہ کے روشن مستقبل کی نوید ہے۔ انہوں نے کتاب سے کچھ نثر پارے اور غزلیں سنائیں، جن میں ایک شعر خاص طور پر قابلِ ذکر تھا:

اب میں پھولوں میں کھلنا چاہتی ہوں
خوشبوؤں میں بکھر کے دیکھ لیا

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر اور شاعر فاضل جمیلی نے کہا کہ وہ کچھ عرصہ قبل سدرہ کریم سے ملے تھے، جب انہوں نے اپنی پہلی کتاب کچھ بھیگے الفاظ انہیں پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ توقع کر رہے تھے کہ نئی کتاب میں زیادہ نظمیں ہوں گی، لیکن اس کے باوجود شاعری میں پختگی نظر آتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جیسے ماضی میں سینئر شعراء نوآموز لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے، ویسا ماحول آج بھی قائم رہنا چاہیے۔

شاعر جاوید صبا نے کہا کہ وہ سدرہ کریم سے واقف نہیں تھے، جب تک انہوں نے انہیں کتاب کی پی ڈی ایف بھیج کر تعارف نہ کروایا۔ کتاب پڑھ کر وہ حیران ہوئے کہ اس میں اہم سماجی مسائل پر نثر بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنفہ کی شاعری بھی فکر انگیز اور عمدہ ہے۔ انہوں نے کہا: “ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہو رہا ہے۔”

مصنفہ سدرہ کریم نے تقریب کے انعقاد میں معاونت کرنے والے تمام احباب کا شکریہ ادا کیا اور اپنی تخلیقی کاوشوں کو سراہنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنی کتاب سے ایک نثری تحریر “سکون” خاص طور پر سنائی۔

تقریب کی صدارت عمرانہ انور مقصود نے کی۔ انہوں نے ابتدا میں اپنے خاندان کا ذکر کیا اور کہا کہ اگرچہ ان کے بچوں کو اردو ادب سے خاص لگاؤ نہیں، لیکن وہ گھر میں اردو میں گفتگو کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم پرانے وقتوں سے ہیں اور اردو سے محبت کرتے ہیں — اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ اردو ہماری زبان ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ سدرہ کریم کی کتاب اس بات کی دلیل ہے کہ اردو زندہ ہے۔

رکنِ سندھ اسمبلی ہالر واسن نے کہا کہ آج کل لوگ ادب کے بجائے تفریح کی طرف زیادہ راغب ہیں، لیکن ایسی تقریبات عوام کو ادب کی طرف متوجہ کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں