والد کو پہاڑی علاقوں میں گھومنے پھرنے کا شوق تھا،اسی شوق کو پروان چڑھاتے ہوئے انھوں نے بزنس کی بنیادرکھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہمند ایجنسی جیسے پسماندہ علاقے سے اپنا بزنس شروع کرنے والی کمپنی مہمند دادا منرلز کو آج دنیا جانتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملکوں ملکوں گھوما اور منرلز کے حوالے سے پاکستان کوروشناس کرایا،ایف پی سی سی آئی اور دیگر فورمز پر سرگرم عمل ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برانڈآئیکون ایوارڈ ملنا بہت بڑے اعزاز کی بات ہے،میں یہ ایوارڈمنرلز اینڈ مائننگ کیلئے کام کرنے والوں کے نام کرتاہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرے اور،ان کی تجاویز کی روشنی میں ہمارے مسائل حل کرے،محمد بلال خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہمند دادا منرلز کے چئیرمین اورسی ای او محمدبلال خان کی کہانی خود ان کی زبانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رپورٹ :نشید آفاقی،رمشا یاور بیگ
فوٹوگرافی: فہد شجاع،شعبان سوریا

میرے والد کو پہاڑی علاقوں میں گھومنے پھرنے کا بہت شوق تھا. اسی شوق کو پروان چڑھاتے ہوئے انہوں نے اپنے بزنس کی بنیاد رکھی اور الحمدللہ مہمند دادا منرلز کےبزنس کے معیار کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے. ان خیالات کا اظہار مہمند دادا منرلز کے چئیرمین اورسی ای او محمد بلال خان نے کیا. وہ کنزیومر واچ کی ٹیم سے گفتگو کر رہے تھے. انہوں نے کہا کہ بزرگ آپ کو بنیاد بنا کر دیتے ہیں اسی پر آپ بلڈنگ تعمیر کرتے ہیں بنیادبہت اہمیت رکھتی ہے بڑوں نے ہمارے لیے جو کیا انہوں نے ہمیں بنایا سنوارا اور ایک بنیاد فراہم کی تو اسی پر ہم نے اپنی جدوجہد کی بنیاد رکھی یہ ایک طویل جدوجہد ہے جس کے بعد ہم نے اپنا مقام بنایا ہمیں اعلی مقام دلانے میں بزرگوں کا بڑا ہاتھ ہے پھر ہم نے اپنے وژن کے مطابق بزنس کو مزید ترقی دی. میں مہمند ایجنسی سے تعلق رکھتا ہوں میری پرورش مردان اور پشاور میں ہوئی. یہیں سے میں نے اعلی تعلیم حاصل کی میں نے پشاور یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی. مہمند دادا منرلز بنیادی طور پر دوآئیڈیاز اور ویژنز پر مبنی ہے کمپنی مائننگ پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے بزنس سے وابستہ ہےہم منرلز،ڈائمنشن اسٹون،مائننگ پروسیسنگ،ایکسپورٹس وغیرہ کر رہے. ہمارا وائٹ ماربل بہت زیادہ مشہور ہے اوٹس میں آئرن اور ہے جو چاغی کے علاقے سے نکلتا ہے ہماری مختلف پروڈکٹس کی کمبینیشنز ہیں جس کو بہت زیادہ پسند کیا جا رہا ہے میرے والد نے کاروبار کی بنیاد رکھی مگر میں نے اس کو جدید خطوط پر استوار کیا اور پوری دنیا میں پاکستان کا نام اس حوالے سے روشن کیا یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ مہمند ایجنسی جیسے پسماندہ علاقے سے ایک کمپنی سامنےآئ اور اس کو بطور مٹیریل سپلائر ناصرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی محمد بلال خان نے کہا کہ ہماری کمپنی نے بہت زیادہ نام پیدا کیا یہ بات ہمارے لیے باعث فخر ہے کہ مہمندایجنسی اور اطراف کے علاقے کی اپنی خصوصیات ہیں. ان کو گنوایا نہیں جا سکتا مہمند ایجنسی ایک پہاڑی علاقہ ہے آپ جس فیلڈ سے بھی منسلک ہوں آپ کو بہترین ماحول مل جائے تو آپ بہت بہتر انداز میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں جن کا تعلق ان علاقوں سے نہیں ہوتا میں نے مردان میں اچھا وقت گزارا وہاں ہمارا آنا جانا لگا رہتا تھا لیکن سب سے اہم بات ہے کہ میں نے کیوں کر اس فیلڈ کا انتخاب کیا ہم سمجھتے ہیں کہ مائننگ کے حوالے سے ان علاقوں میں بڑے وسیع امکانات موجود ہیں. اس فیلڈ میں لوگ نہیں تھے لوگ اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ ترقی یافتہ علاقوں میں کام کریں مشکل کام کو لوگ ترجیح نہیں دیتے مہمند ایجنسی اور اطراف کے علاقوں میں بزنس مین سرمایہ کاری نہیں کرتے ہیں کیوں کہ وہاں سہولتوں کا فقدان ہے اس صورتحال میں ہمارے لیے بڑی گنجائش موجود تھی ہم نے ساری صورتحال کو مانیٹر کیا اور اپنے کام کو آگے بڑھایا یہ تمام جدوجہد مائل اسٹون کو حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہمیں بیک گراؤنڈ بھی اچھا ملا پھر سمجھانے والوں نے بتایا کہ اس فیلڈ میں کتنا وسیع خلا ہے جس کو پر کیا جا سکتا ہے. میں مائن اینڈ منرلز پاکستان کی نمائندگی کرتا ہوں میں اپنے شعبے میں ایف پی سی سی آئی میں قیادت کر رہا ہوں. ال پاکستان مہمند انڈسٹریز ایسوسی ایشن کی قیادت بھی کر رہا ہوں میں نوجوان بزنس مینوں کو بتاتا ہوں کہ اس شعبے میں بہت اسپیس ہے اس فیلڈ میں کام کرنے کی بہت گنجائش موجود ہےعلاقے بڑے ہیں جگہ موجود ہے بےروزگاری بہت زیادہ ہے ان وسائل کو بروئے کار لا کر ہم بے روزگاری کا خاتمہ کر سکتے ہیں اور کثیر زر مبادلہ بھی کما سکتے ہیں. محمد بلا ل خان نے بتایا کہ دنیا منرلز کے پیچھے لگی ہوئی ہے انٹرنیشنلی سارا فوکس منرلز پر ہے میں سمجھتا ہوں کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے. کہ میں اس شعبے سے وابستہ ہوں ،ہمارے بڑوں نے اس شعبے کے لیے بہت کام کیا ،کچھ لوگوں کا خیال ہےکہ پاکستانی پروڈکٹس کی کوئی اوقات نہیں ہے. اٹالین اسپینش اور ترکی کی پروڈکٹس زیادہ معیاری ہیں مگر یہ بات بالکل غلط ہے ہمارے پاس ڈائمنشن اسٹون کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے انویسٹرز رئیل اسٹیٹ کی طرف جاتے ہیں یا پھر بیرون ملک انویسٹ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں. میں سمجھتا ہوں کہ اگر آپ اپنے ملک میں انویسٹ کریں گے تو اس ملک کی مٹی کبھی آپ سے نا انصافی نہیں کرے گی ہماری پروڈکٹ آئرن اور کی انٹرنیشنلی بہت ڈیمانڈ ہے اور ہم اس ڈیمانڈ کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں. ڈائمنشن اسٹون اور پیور وائٹ مٹیریل بھی بیرون ملک بہت زیادہ مقبول ہے اس کی دنیا بھر سے بہت زیادہ ڈیمانڈ آ رہی ہے. یہ ہماری میجر پروڈکٹس ہیں. جن پر ہمارا سکہ جمع ہوا ہے. برانڈ آئیکو ن ایوارڈ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد بلال خان نے کہا کہ برانڈ آئیکون ایوارڈ ملنا بلا شبہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے برانڈ آئیکون ایوارڈ بہت بڑا اعزاز ہے اور میں اس اعزاز کو ان لوگوں کے نام کرتا ہوں جو ہمارے ساتھ اس فیلڈ سے جڑے رہے دن رات محنت کی میں برانڈ آئیکون ایوارڈ ان کےنام کرتا ہوں. الحمدللہ اس سے بڑی خوشی اور کیا ہو سکتی ہے کہ آپ اپنا کام کر رہے ہیں اور لوگ اس کو سراہ رہے ہیں اہمیت اور اعزاز بھی دے رہے ہیں. بڑے بننے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے اس کے لیے بہت ساری چیزوں اور خواہشوں کو سائیڈ پر رکھنا پڑتا ہے جب آپ اپنے حرص و لالچ کوہوا نہیں دیں گے تو آپ آگے جائیں گے کمٹمنٹ کو پورا کرنا بہت اہم ہے کمٹمنٹ کو پورا کرنے والے ہی اگے بڑھتے ہیں. ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد بلال خان نے کہا کہ اپنے آپ کو کم نہیں سمجھنا چاہیے اپنے آپ پر یقین رکھنا چاہیے کہ میں ہر کام کر سکتا ہوں تجارت توکل،جرات اور دیانت کا مرکب ہے اگر آپ اپنے ساتھ اور اپنے کلائنٹ کے ساتھ مخلص نہیں ہیں تو آپ کامیاب بزنس مین نہیں بن سکتے بزنس مین میں یہ چیزیں بہت اہمیت رکھتی ہیں میں سمجھتا ہوں کہ اسٹوڈنٹس کو بتانا چاہیے کہ اخلاقیات کیا ہیں کمٹمنٹ کیا ہے زبان کیا ہے. کس طریقے سے آپ اپنے بزنس کو گرو کریں گے ضروری ہے کہ طالب علموں کو بتایا جائے کہ بزنس کے ایتھکس کیا ہیں آج ہم دیگرمذاہب کے لوگوں کے ساتھ بزنس کرتے ہیں تووہ کمٹمنٹ پر پورا اترتے ہیں بدقسمتی سے ہم وہ باتیں بھول چکے ہیں جو ہمارے بزرگوں نے ہمیں سکھائی ہیں کاروبار میں ایمانداری نہیں ہوگی بے ایمانی ہوگی تو کاروبار نہیں چلے گا. پروڈکٹ بنانا اور اس کو سیل کرنا یہ کوئی معنی نہیں رکھتا ایمانداری سے اپنے سکے کو جمانا اہم چیز ہے. محمد بلال خان نے بتایا کہ میں نے اپنے والد کی نگرانی میں کاروبار میں قدم رکھا. میں نے دیکھا کہ ہماری کمپنی کس میدان میں پیچھے ہے تو اندازہ ہوا کہ ہماری کمپنی کو انٹرنیشنلی اس وقت وہ مقام حاصل نہیں ہوا تھا جس کی وہ حقدار تھی میں نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اس حوالے سے مختلف ممالک کے دورے کیے اور وہاں کی بڑی بڑی کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کی. اپنی کمپنی کے اعتبار کو مستحکم کیا اور اس کو متعارف کروایا میرا زیادہ تر ٹائم اسی کام میں گزرا. میں نے دنیا کو بتایا کہ پاکستان وہ ملک ہے جس کے پاس بہترین منرلز ہیں مختلف نوعیت کے اعلی کوالٹی کے حامل اسٹونز ہیں یہ سب بیرونی دنیا کے لیے حیران کن تھا میں سعودی عرب گیا میں نے کمرشل قونصلر سےبات کی کہ آپ پاکستان کی پروڈکٹس کے لیے کیا کام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کون سی پروڈکٹس تو میں نے کہا کہ ماربل تو انہوں نے کہا کہ ماربل تو اٹلی،اسپین سے آتا ہے کمرشل قونصلر کو نہیں پتہ تھا کہ پاکستان کی کون سی پروڈکٹس ہیں مجھے فخر ہے کہ میں نے ملکی پروڈکٹس کے حوالے سے کام کیا ہماری پروڈکٹس یورپ،گلف ممالک بھی جا رہی ہیں. مگر سب سے زیادہ ایکسپورٹ چائنا کو کی جا رہی ہے پاکستانی ماربل کے 32 مختلف رنگ ہیں دنیا کے کسی ملک میں اتنے کلرز نہیں ہیں. پاکستان واحد ملک ہے جہاں اتنے رنگوں کا ماربل دستیاب ہے پاکستان کے پاس کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے بہت بڑی رینج ہے ہمارے انویسٹرز کی توجہ نہیں ہے اس لیے ہم پیچھے رہ گئے ہیں. ایک سوال کے جواب میں محمد بلال خان نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے دلچسپی لے رہی ہے اور ٹی ڈیپ TDAP کا ادارہ بہت کام کر رہا ہے وہ مختلف ممالک میں ایگزیبیشن کرا رہا ہے ، پروڈکٹس کی شو کیسنگ ہو رہی ہے . وفودلے کر جا رہے ہیں خاص طور پر ان لوگوں کو جو عالمی سطح پر متعارف نہیں ہیں. محمد بلال خان نے کہا کہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے ماربل ریزرو دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں میں سمجھتا ہوں کہ وہ تیسرے نہیں پہلے نمبر پر ہیں ہمارے ادارے اس سطح کا کام نہیں کر رہے جس طرح کا کام دنیا بھر میں ہو رہا ہے محمد بلال خان نے بتایا کہ ہم بین الاقوامی تجارتی نمائشوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں ابھی حال ہی میں ہم چائناگئے تھے اس کے علاوہ یو اےای سعودیہ اور دیگر ممالک میں منعقد ہونے والی نمائشوں میں شرکت کرتے ہیں اس کے علاوہ افریقہ میں ہماری پروڈکٹس کی بہت ڈیمانڈ ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ وہاں جائیں اور وہاں کی مارکیٹ میں اپنی پروڈکٹس کو متعارف کروائیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد بلال خان نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے جو تاجروں کے مسائل حل کر رہا ہے ایف پی سی سی آئی کی موجودہ قیادت بہت کام کر رہی ہے انہوں نے بتایا کہ ہماری کمپنی کی18 سے زائدمصنوعات کو بہت زیاده پسند کیا جاتا ہے ہمارا پلانٹ جدید ترین ہے. ملک میں ایسا پلانٹ صرف ہمارے پاس ہے. ہم ہینڈی کرافٹس پروڈکٹس پربھی کام. کرتے ہیں،ان میں کچھ سینیٹری ویئرز ہیں ٹیبل ٹاپ پر جو پروڈکٹس رکھتے ہیں وہ بھی ہم بنا رہے ہیں ہینڈی کرافٹ کی روس کوریا اور دیگر ممالک میں بہت مانگ ہے ا سٹون سے پروڈکٹ کی تیاری ایک آرٹ ہے اور لوگ اس میں دلچسپی لیتے ہیں وائٹ ماربل،ایمپیریل وائٹ اور دیگر کئی پروڈکٹس کی ایسی ہیں جن پر ہم فخر کر سکتے ہیں. محمد بلال خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مائننگ سیکٹر میں سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کا ہے اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے منرلز اینڈ مائننگ سیکٹر کو کس طرح انٹرنیشنل مارکیٹ میں متعارف کرانا ہے اس حوالے سے حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا مائننگ کے ایریاز کو کس طرح بہترین بنایا جا سکتا ہے انویسٹ کرنے والوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے. ایکسپلوسو بھی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اگر وہ آپ کو نہیں ملیں گے تو مسئلہ ہوگا مائننگ ایکسپلوسو کے ذریعے ہوتی ہے اگر وہ دستیاب نہیں ہوں گےتو مسائل تو بنیں گے.
فیلڈ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیےاسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر ان سے بات کی جائے ان سے رائے لی جائے. ان کی تجاویز پر عمل کر کے صورتحال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے. یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی وہیں سے ہمارا پہیہ چلے گا آپ نے ٹیکسٹائل کو دیکھ لیا ،لیدر کو دیکھ لیا فارما سوٹیکل کو دیکھ لیا مگر مائننگ میں کوئی ان سینٹو نہیں ہے ایکسپورٹ پر دو فیصد کاٹا جا رہا ہےری بیٹ نہیں ہے کوئی انعام نہیں ہے کوئی ریوارڈ نہیں ہے پوری دنیا میں ریوارڈ دیا جاتا ہے لیکن یہاں نہ ہونے کے برابر ہے مائننگ اتنی بڑی صنعت ہے کہ یہ صنعت آپ کو 100 بلین تک کما کر دے سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں